قطر سے این ایل جی کا معاہدہ مشکوک؟
اسلام آباد...وفاقی کابینہ نے قطر سے این ایل جی معاہدے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے معاہدے کو از سر نو زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ نواز حکومت دور میں این ایل جی کے2 ٹرمینل لگائے گئے۔بنیادی طور پر یہ کیمیکل کے ٹرمینل تھے۔ بعد میں ان میں رد وبدل کرکے این ایل جی میں بدل دیا گیا۔ قطر اور اینگرو کے ساتھ معاہدوں میں کمیشن لیا گیا ۔ حکومت کے ساتھ ذمہ دار ادارے بھی اسکا جائزہ لے رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کو روزانہ کی بنیادوں پر ا س معاہدے سے 2لاکھ 41ہزار ڈالر دینے پڑ رہے ہیں۔ سالانہ 44فیصد ریٹرن دینا پڑتا ہے۔ دنیا میں کہیں بھی اتنا ریٹرن نہیں ۔ اس کا کم سے کم ریٹرن 20فیصد ہوتا ہے۔ کابینہ نے ایل این جی امپورٹ معاہدے اور ایل این جی ٹرمینل معاہدے پر نظر ثانی کے لئے فریقین سے ازسرنو بات چیت کرنے کی منظوری دی ہے۔